فوکس پاکستان ایک بہت ہی عمدہ بلاگ ہے۔ یہاں آپ روزمرہ کی خبریں پڑھ سکتے ہیں۔

Monday, January 27, 2020

اسرائیلی شہریوں کو آنے کی اجازت کسی صورت نہیں دیں گے: سعودی عرب کی دو ٹوک وضاحت

ریاض: سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان کا کہنا ہے کہ اسرائیلی شہریوں کا سعودی عرب میں کسی صورت خیر مقدم نہیں کیا جائے گا، انہوں نے یہ دو ٹوک وضاحت اسرائیل کی اپنے شہریوں کو سعودی عرب کا دورہ کرنے کی اجازت کے بعد دی ہے۔

تفصیلات کے مطابق سعودی وزیر خارجہ نے شہزادہ فیصل بن فرحان نے امریکی نشریاتی ادارے سی این این کو انٹرویو دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ سعودی عرب کی اسرائیل کے حوالے سے پالیسی غیر متزلزل ہے، اسرائیل کے ساتھ ہمارے تعلقات نہیں ہیں۔

سعودی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اسرائیلی باشندوں کا سعودی عرب میں خیر مقدم نہیں ہوگا۔ اسرائیلی پاسپورٹ پر کوئی بھی شخص فی الوقت سعودی عرب کا دورہ نہیں کر سکتا۔

سعودی وزیر خارجہ کی یہ وضاحت اسرائیل کے اس فیصلے کے لیے ہے جس میں اس نے اپنے شہریوں کو مخصوص حالات میں سعودی عرب کے سفر کی اجازت دی ہے۔

اسرائیل کا یہ فیصلہ گزشتہ روز سامنے آیا ہے، اسرائیلی وزیر داخلہ کے مطابق اسرائیلی شہریوں کو 2 صورتوں میں سعودی عرب جانے کی اجازت ہوگی۔

پہلا: وہ مذہبی امور یعنی عمرے یا حج کی ادائیگی کے لیے یا پھر دوسرا: کاروباری وجوہات یا سرمایہ کاری کی غرض سے 90 دن کے لیے سعودی عرب کا دورہ کر سکیں گے۔

دورے سے قبل اسرائیلی شہریوں کو اسرائیل کے ساتھ ساتھ سعودی عرب سے بھی اجازت درکار ہوگی۔

سعودی وزیر خارجہ نے مشرق وسطیٰ کے لیے امریکی صدر کے امن منصوبے سے متعلق سوال پر کہا کہ فی الحال اس منصوبے پر رائے نہیں دے سکتے۔

انہوں نے مزید کہا کہ فلسطینیوں کے ساتھ انصاف پر مبنی تصفیے کی ہر کوشش کے ساتھ ہیں، ہمارے لیے یہ بات بے حد اہم ہے کہ فلسطین کا مسئلہ حل ہو، انہیں ان کے حقوق ملیں اور سعودی عرب ایسی ہر کوشش کا ساتھ دے گا جس سے فلسطینیوں کو ان کے حقوق ملیں۔

خیال رہے کہ اسرائیل میں مقیم عرب باشندوں کو اس سے قبل سعودی عرب جانے کی اجازت تھی تاہم انہیں باقاعدہ سرکاری طور پر اجازت نامہ نہیں دیا جاتا تھا۔

اسرائیل کے عوام عموماً کسی تیسرے ملک خاص طور پر اردن سے ہو کر سعودی عرب جاتے تھے، تاہم اب اسرائیلی حکومت کی اجازت کے بعد وہ براہ راست سعودی عرب جا سکتے ہیں۔



from ARYNews.tv | Urdu – Har Lamha Bakhabar https://ift.tt/3aKuJuy
via IFTTT

No comments:

Post a Comment